September 20, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ

بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ

پاکستان میں شکاری افراد نایاب نسل کے پرندوں کوپکڑ

کر باز پالنے کے شوقین افراد کو عقاب کہہ کر فروخت

کردیتے ہیں۔

رپورٹ: عمر ہاشمی / روبینہ یاسمین

کراچی: زیر نظر تصویر میں آپ جو پرندے دیکھ رہے ہیں انہیں بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ کیتے ہیں۔

برہمنی کائٹ ہمارا مقامی پرندہ ہے جبکہ بونیلی ایگل اگست کے مہینے میں ہزاروں میل کی ہجرت کا سفر

طے کر کے پاکستان آتا ہے ۔

بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ

برہمنی کائٹ پاکستان بالخصوص سندھ کے ساحلوں، دریاؤں، جھیلوں اور اکژ ایسے مقامات جہاں ڈیم یا نہر ہوں وہاں دیکھے جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق برہمنی کایٹ ایک مقامی پرندہ ہے۔ اس کی خوراک مچھلی ہے۔

اس کی اوسط عمر 20 سے 24 سال ہے۔ ان کے پروں کا پھیلاؤ تقریباََ 3 فٹ ہوتا ہے۔

نر برہمنی کائٹ ، مادہ کی بانسبت چھوٹا ہوتا ہے۔

مادہ برہمنی کائٹ کا سائز 17 انچ جبکہ نرکا سائز 15 انچ ہوتا ہے۔

دسمبر کے اختتام سے فروری کے پہلے ہفتے تک برہمنی کائٹ جوڑے کے ملن کا موسم ہوتا ہے۔

بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ

ایک مادہ ہر سال مارچ میں 3 سے5 انڈے دیتی ہے۔ 35سے40دن میں انڈوں سے نکلے والے

بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ

تین سے چار بر ہمنی کائٹ بچے (چکس) اگر کسی حادثے

کا شکار نہ ہوئے تو ڈیڑھ ماہ میں اپنے

گھونسلے چھوڑ کراُڑان بھرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ مقامی پرندہ امریکن بلیڈ ایگل سے مماثلت رکھنے کے باوجودچیل کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے سمندری چیل کہا جاسکتا ہے۔ باو جود اس کے کہ یہ عقاب نہیں ہے پھر بھی

شکاری اسے چند ہزار روپوں کی خاطر پکڑ کے پرندوں کے مقامی بازار میں 30 ہزار سے 50 ہزار میں فروخت کردیتے ہیں۔

بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ

یہ ہے بونیلی ایگل۔ اس کی اوسط عمر25سے28سال ہے۔

بونیلی ایگل کا کل وزن 1800گرام یعنی1اعشاریہ5کلو گرام ہوتا ہے۔

نر بونیلی ایگل, مادہ کی بانسبت چھوٹا ہوتا ہے۔ مادہ بونیلی ایگل کا سائز 23 انچ

جبکہ نرکا سائز 19 انچ ہوتا ہے۔ ان کے پروں کا پھیلاؤ تقریباََ 5 فٹ ہوتا ہے۔

ایک مادہ ہر سال مارچ میں 2 سے 3 انڈے دیتی ہے۔

بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ

بونیلی ایگل بچے (چِکس) ڈیڑھ سے دو ماہ میں

فضاؤں میں اُڑانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔


پاکستان میں شکاری ان نایاب نسل کے پرندوں کوپکڑ کر ایگل پالنے کے شوقین افراد کو باز کہہ کر 7 سے 10 ہزار میں فروخت کردیتے ہیں۔

یوں نابالغ باز پالنے والے لوگ ان پرندوں کو اپنے پاس رکھنے اور مناسب دیکھ بھال کی معلومات نہ ہونے کے باعث برباد کردیتے ہیں اور اپنا وقت و مالی نقصان بھی اٹھاتے ہیں۔

بونیلی ایگل اور برہمنی کائٹ


کراچی سے تعلق رکھنے والے عمر ہاشمی اور ہارون گزشتہ کئی سالوں سے ان شکاری پرندوں کی دیکھ بھال

اور ان کو واپس قدرتی ماحول میں آزاد کرنے میں اپنی مدد آپ کے تحت کردار ادا کر رہے ہیں۔

: یہ بھی پڑھیں

تھر کے پہاڑی سلسلے کارونجھر میں گرینائٹ کی مائنگ کی کوشش اور جنگلی حیات کے قوانین

پولنگ اسٹیشنز کے اطراف فراہمی و نکاسی آب کی مختلف شکایات کا خاتمہ


زیر نظر ویڈیو کراچی یونیورسٹی کے ایک برڈ شو کے بعد ریکارڈ کی گئی ہے جہاں یہ پرندے طالب علموں

کی آگہی کے لیے رکھے گئے۔ بعد ازاں طالبعلموں نے وائس چانسلر پروفیسرخالدمحمود کے ساتھ مل کر

پرنددوں کو آزاد کردیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×