فرانسیسی سفیر، متعدد سفارتی عملے اور پندرہ سو فوجی دستے جلد ہی نائجر چھوڑ دیں گے
(ویب ڈیسک)
کورونا وائرس کی دوسری لہر کے ساتھ، فرانس نے نائجر میں فوجی بغاوت کے بعد اپنے سفیر اور فوجی دستوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران بتایا کہ جولائی میں نائجر میں فوجی بغاوت کے بعد، وہ اپنے سفارتکاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کر چکے ہیں، اور ان کی فوجی دستوں کی دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے فرانس کی طرف سے نائجر کے ساتھ فوجی تعاون کی بھی خاتمیت کا امکان ظاہر کیا ہے۔
نائجر میں حالیہ ہفتوں میں ہزاروں افراد نے دارالحکومت نیامے میں فرانسیسی فوج کے بیس کیمپ کے باہر شدید احتجاج کیا۔نائجر کے فوجی سربراہ نے میکرون سے ملک سے افواج کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔
جب وہ نائجر کی حکومت کو تسلیم فرانس کا نائجر کے ساتھ فوجی تعاون ختم،پندرہ سو فوجی دستوں کی واپسی نہ کرنے پر اعتراض کرتے تھے۔
نائجر کے فوجی سربراہ نے میکرون کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نائجر کی خودمختاری کے ایک نئے دور کے آغاز پر خوش ہیں، یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔
واضح رہے کہ نائجر میں چند ماہ قبل فوج نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا، اور صدر کو نظر بند بھی کردیا تھا۔