پاکستانی ماہرین غذائیت کی حکمت عملی27-2022 کامقصد
حمل اور زچگی کے بعد کی دیکھ بھال تک ماں کومتحدہ
غذائیت پیکج فراہم کرنا ہے
ویب نیوز رپورٹ: ماریہ اسمعیل
کراچی: پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتیں ماں کی غذائیت کیلئے فنڈز میں اضافہ کریں گی۔ اس کا اعلان وفاقی وزرات قومی خدمات اور نیوٹریشن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ ’’ ماں کی غذائیت پر قومی پالیسی ‘‘ مکالمہ کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز نے دستخط بھی کئے۔
متشترکہ اعلامیہ میں پاکستانی ماہرین غذائیت کی حکمت عملی 2022ـ27 کے نفاز میں تیزی لانے کیلئے ایک متحدہ غذائیت پیکج اور ملک بھر میں ماں کی غذائیت کے پروگراموں کیلئے فنڈز میں اضافے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
اس اعلامیہ کی توثیق، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کے صوبائی صحت کے محکموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بشمول نیوٹریشن انٹرنیشنل، عالمی ادارہ صحت (WHO) یونیسیف، ورلڈ فوڈ پروگرام اور دیگر نے کی۔
اعلامیہ کا مقصد ‘پاکستان مادری غذائیت کی حکمت عملی 2022-27’ کے نفاذ میں تیزی لانے کا عزم ظاہر کرتا ہے، جس کے تحت حمل سے پہلے کی دیکھ بھال سے لے کر زچگی کے بعد کی دیکھ بھال تک ایک متحد مادری غذائیت پیکیج فراہم کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں اعلامیے میں ماں کی غذائیت کو موجودہ صحت کی خدمات اور یونیورسل ہیلتھ کوریج کے فریم ورک میں شامل کرنے، مادری غذائیت کے پروگراموں کے لیے عوامی فنڈنگ میں اضافہ کرنے اور ہنگامی حالات میں خواتین کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیاری اور ردعمل کے نظام کو مضبوط کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔
دوران مکالمہ شرکاء نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں 41.7 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں، 14.4 فیصد خواتین کا وزن کم ہے جبکہ 24 فیصد خواتین کا وزن زیادہ ہے۔ بلاشبہ ایسے سنگین اعداد و شمار ملک پاکستان میں ماں کی غذائیت کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں، جنہیں اگر حل نہ کیا گیا تو قوم کو کم غذائیت والے بچوں کی نسل اور انسانی سرمایہ و اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ حنیف، ڈپٹی ڈائریکٹ تولیدی مادری نوزائیدہ بچوں کی صحت اور غذائیت، نے کہا کہ “موجودہ مادری غذائیت کے اشارے مالنیوٹریشن کے بین الاجنسی چکر کو توڑنے کے لیے ہدفی مداخلتوں کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں”۔
انہوں نے معاشرے کی مجموعی ترقی میں ماں کی صحت کے اہم کردار اور آئندہ نسلوں کی صحت پر اس کے نمایاں اثرات پر زور دیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے اجتماعی اور مربوط کوششوں کی اپیل کی تاکہ پاکستان کے کاسٹیڈ ملٹی سیکٹورل نیشنل نیوٹریشن ایکشن پلان 2023-2030 پر مبنی ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا سکے، جس کی پہلے ہی نے توثیق کی ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ حنیف نے امید ظاہر کی کہ یہ اعلامیہ پاکستان میں مادری غذائیت کو فروغ دینے کے لیے مسلسل پیش رفت کرنے کے عزم کا ایک طاقتور ثبوت ہوگا۔
نیوٹریشن انٹرنیشنل پاکستان کے تیار کردہ کاسٹ آف ان ایکشن ٹول کے مطابق، پاکستان میں لڑکیوں اور خواتین میں خون کی کمی ملکی معیشت کو سالانہ 595 ملین امریکی ڈالر کا نقصان پہنچاتی ہے، جو کہ مجموعی قومی آمدنی کا 0.2% بنتا ہے۔
اگر ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا تو ہر سال لڑکیوں اور خواتین میں خون کی کمی کے 23.9 ملین نئے کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
پاکستان میں تین ہزار ذیابیطس کلینکس کا نیٹ ورک
نیوٹریشن انٹرنیشنل پاکستان کے ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر عرفان اللہ نے کہا کہ ’’ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے نیوٹریشن انٹرنیشنل پاکستانی حکومت کا ایک اہم اتحادی رہا ہے جو خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کی غذائیت کی حالت کو بہتر بنا رہا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوششیں ضروری مائیکرونیوٹریئنٹس کی سپلیمنٹیشن فراہم کرنے، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے فراہم کنندگان کی صلاحیت کو مضبوط کرنے اور مثبت حمل کے نتائج اور محفوظ پیدائشوں کے لیے معیاری دیکھ بھال کو یقینی بنانے پر مرکوز ہیں۔
ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹرعرفان اللہ نیوٹریئنٹس انٹرنیشنل پکساتن نے کہا کہ ہم اس اعلامیہ کی مکمل حمایت کرتا ہے اور حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے